Thursday 9 March 2017

الفاظ معانی بدلتے ہیں (قسط ۔2)

               پروفیسر غازی علم الدین

اِنِحصار
گھرنا، محصور ہونا، (منحصر، حصار، حصیر، حصر، محاصِر، محاصرہ، محصور اور حصور اسی سے مشتق ہیں )
دارو مدار، بھروسا، آسرا، اعتبار، موقوف، مشروط
باعِث
اٹھانے والا، اللہ تعالیٰ کا صفاتی نام (بعث، مبعوث، بعوث، باعوث، بعیث، بعاث، تباعث اور بعثت اسی سے مشتق ہیں ) سبب، وجہ، علّت، مقصد، حقیقت، اصل، بنیاد
؂ گردشِ گردوں  کا باعث اور کچھ کھلتا نہیں
بھاگتا پھرتا ہے یہ تیری جفا کو دیکھ کر
تجویز
جائز سمجھنا، جائز قرار دینا۔ (اجازت، مجوّزہ، جائز، جواز، مجاز، تجاوز تجزیہ اور جائزہ اسی سے مشتق ہیں )
مشورہ، رائے، تدبیر، راہ نکالنا، روا رکھنا، صلاح، انتظام، بندوبست، غور، فکر، سوچ بچار، منصوبہ، ڈھنگ، جتن، فیصلہ، وہ معاملہ جو کسی مجلس میں  پیش کیا جائے تاکہ اس کی منظوری کے بعد اس پر عمل درآمد ہو۔
تحَمُّل
بوجھ اٹھانا۔ (حمل، حامل، محمول، حماّل، حماّلہ، تحمّل حملہ، حمائل، محمل اور حمالہ اسی سے مشتق ہیں  (
صبر، بُردباری، حِلم، برداشت، نرمی
تخلُّص
نجات پانا، جدا ہونا۔ (خلوص، خلاص، اخلاص، خالص، مخلِص، تخلیص، استخلاص، متخلِص، خالصہ اور خلاصہ اسی سے مشتق ہیں)
شاعر کا وہ مختصر اور قلمی نام جو شعر میں  استعمال کیا جاتا ہے۔
تفصیل
ٹکڑے ٹکڑے کرنا، ممیز کرنا (فصل، فصول، فصیل، فاصلہ، فاصِل، فواصِل، فیصلہ، فیصل، مفصّل، منفصل اور اِنفِصال اسی سے مشتق ہیں)
تشریح، وضاحت، صراحت، فہرست، بیان، تذکرہ
تمہید
ٍبستر بچھانا، درست کرنا، ہموار کرنا۔ (مھد (گہوارہ) اور مھاد(بستر) اسی سے مشتق ہیں)
کسی بات کی ابتداء، تقریب کا آغاز، آغاز، ابتدا، پیش لفظ، کسی مضمون کی اٹھان، دیباچہ، عنوان، مقدمہ۔
؂ خموشی شرم کی ہے اس کو کچھ کہنا نہیں  آتا
وکالت کی نگاہِ شوق نے تمہید اٹھائی ہے
ثابِت
ٹھہرنے والا، ایک جگہ پر قائم رہنے والا(ثبت، مُثبت، ثبوت، ثبات، اثبات، ثوابت، تثبیت اسی سے مشتق ہیں )
سالم، صحیح سلامت، جس کا کو ئی جزو الگ نہ ہو، سارا، پورا، مصدّقہ، پایۂ ثبوت کو پہنچا ہوا، برقرار، مستقل، مضبوط، پائے دار، مانا ہوا، یقینی، درست
جناب
صحن، گوشہ، کنارہ، جانب، دہلیز(جنوب، جانب، جنبہ، جوانب، اجتناب، مجتنب، جنابت، جُنبی، اَجنب، اجنبی، تجَنُّب)
کلمۂ خطاب، بطور تعظیم و القاب، حضرت، قبلہ، حضور، آستانہ، بارگاہ، چوکھٹ، جائے پناہ، صاحب، درگاہ، دربار، خود بدولت، خداوند
حریف
ہم پیشہ(حرف، حروف انحراف، حرفت، حراف، حرافہ، حرفہ، منحرف، تِحریف، محرِّف اور احرف اسی سے مشتق ہیں )
مقابل، دشمن، رقیب، مدّمقابل، بدخواہ، چالاک، مقابلہ کرنے والا
حُلیہ(اصل میں  حِلیہ)عربی میں  بکسرِ اوّل اور اردو میں  بضّمِ اوّل مستعمل ہے۔
عربی میں  حُلیہ اور حِلیہ دو مختلف لفظ ہیں۔ حُلیہ کا معنیٰ میٹھا اور خوب صورت ہے جیسے عربی میں  کہتے ہیں  ناقۃ حُلیہ (خوب صورت اونٹنی) اور حِلیہ کے دو معانی ہیں  پہلا معنی زیو رہے اور دوسرا حِلیۃ الاِنسان یعنی انسان سے جو رنگ اور ہیئت دکھلائی دے۔ اس اعتبار سے اردو میں  حُلیہ غلط العوام ہے جب کہ اس کا درست تلفظ حِلیہ ہے
کسی شخص کا سراپا، صورت، رنگ و روپ، قد، چہرہ مہرہ، شکل و صورت، خدوخال۔ (جاری ہے)

No comments: