Thursday 9 March 2017

الفاظ معانی بدلتے ہیں (قسط۔3)

               پروفیسر غازی علم الدین

حملہ
اس کا مادہ ’’حمل‘‘ ہے جس کا معنی بوجھ اٹھانا ہے۔ (حمل، حامل، حاملہ، محمول، حماّل، حماّلہ، تحمّل، حملہ، حمائل محمل اور حِمالہ اسی سے مشتق ہیں)
چڑھائی، دھاوا، وار، ضرب، یُورش، ہلاّ، حربہ، چوٹ
خَاتِمہ
ختم کرنے والی۔ اسم فاعل خاتِم کا صیغۂ مؤنث ہے لیکن اردو میں  مذکرّ بولا جاتا ہے۔ (ختم، خاتِم، مختوم، خاتَم، ختمہ، اختتام، ختام، مختتم، اختتامیہ اور ختمی اسی سے مشتق ہیں)
انجام، اختتام، نتیجہ، کسی کتاب کا آخری حِصہ، وہ عبارت جو کتاب ختم ہونے کے بعد لکھی جائے۔ تتمہّ، عاقبت، اخیر، موت، رحلت، انتقال۔
؂ ذوقؔ عاصی ہے تو اس کا خاتمہ کیجو بخیر
یا الٰہی اپنے ختمِ مرسلین کے واسطے
خاطِر
دل میں  گزرنے والا خیال(خطیر، خطرہ، تخاطر، مخاطِر، خطر، مخاطرہ، مخطور اور مخطورات اسی سے مشتق ہیں)
لحاظ، مروّت، خوشی، کے لئے، دھیان، خیال، تواضع، مدارات، آؤ بھگت، ذہن، حافظہ، دل، طرف داری، واسطے، سوچ، بچار، تفکرّ، تصوّر، طبیعت، مزاج، پاس داری، قصد، ارادہ
؂ نیک ہوتی میر ی حالت تو نہ دیتا تکلیف
 جمع ہوتی میری خاطر تو نہ کرتا تعجیل
خَصم
دشمن، مخالف، بَیری(خصومت، مخاصمت، خصیم، متخاصِم، اختِصام، خصوم اور خصومات اسی سے مشتق ہیں)
اپنے اصل معانی کے علاوہ اردو میں  مندرجہ ذیل معانی میں  استعمال ہوتا ہے۔ مالک، آقا، خاوند، شوہر، فریق۔ اس کے علاوہ اردو زبان و ادب میں  خصم سے تشکیل پانے والے کئی محاورے مستعمل ہیں  مثلاً خصموں  جلی، خصم مار کر ستی ہوئی، خصم کرنا، خصم پیٹی، خصم روئی، خصم موئی، خصم کا کھائیں  بھائی کا گائیں  وغیرہ
داخِلہ
داخل ہونے والی عورت یا چیز۔ یہ اسم فاعل داخِل کا صیغۂ مؤنث ہے۔ (دخل، داخل، دخیل، ادخال، مداخلت، تداخل، مدخول، مدخولہ، مداخل، دخول اسی سے مشتق ہیں)
شمولیت، شرکت، کسی ادارے میں  رجسٹریشن ہونا، داخل ہونا، سپردگی، حوالگی، تفویض، روپے کی رسید، مال گزاری کی رسید، محصول یا چونگی کی رسید، دخل، گزر، باریابی، رسائی، پہنچ، داخل کرنے کی فیس، اجرت، اندرونی، خارجہ کی ضِد، محکمہ کا نام جیسے محکمہ داخلہ اور محکمہ خارجہ :
؂ قابلِ دید تماشا حَشَم و جاہ کا ہے
داخلہ تخت گہِ دل میں  شہنشاہ کا ہے
دائِرہ
گھومنے والی، گردش کرنے والی، چکر کاٹنے والی، اسم فاعل دائر کا صیغۂ مونث ہے لیکن اردو میں  مذکر بولا جاتا ہے۔
گول شکل جس کے گھیرے پر ہر نقطہ مرکز سے برابر فاصلے پر ہوتا ہے، خطِ گِرد، گردشِ زمانہ، حلقہ، کنڈل، دَ ور، محیط، حدود، احاطہ، میدان، چکّر، منڈلی، مجلس، ڈیرہ، محلہ، ٹولہ، ڈفلی (ایک باجے کا نام )، حروف کی گولائی جیسے ع ح س وغیرہ کا دائرہ۔
؂ لوگوں  سے بھرا وہ دائرہ تھا
پُر صوت و صدا وہ دائرہ تھا
دفعہ
ہٹانا، دُور کرنا(دفع، مدافعت، دافع، دفیع، دفعیہّ، مدفع، دفاع، دُفعہ، دفعۃً، تدافع، استدفاع اور اندفاع اسی سے مشتق ہیں )
باری، نوبت، قانون کی شق، ضابطہ، مجموعہ، جماعت، زُمرہ، قانون کا فقرہ، نمبر، ایک بار، بار، نمبر مضمون، درجہ۔
ذاءِقہ
چکھنے والی۔ اسم فاعل ذاءِق کا صیغۂ مونث لیکن اردو میں  مذکر بولا جاتا ہے۔
مزہ، لذّت، سواد، لطف، چسکا، خوش مزہ
رقبہ
گردن، بچاؤ، نگہبانی (رقیب، رقابت، تراقب، راقِب، مراقبہ اور مِرقب (دُور بین) اسی سے مشتق ہیں)
احاطہ، گھِری ہوئی زمین، گاؤں  سے متعلق زمین، ریاضی کا قاعدہ یعنی طول و عرض کو ضرب دینے کا حاصل۔
رُقعہ
کپڑے کا پیوند(مرقع، ترقیع، رقیع، ترقّع اور مُرتِقع اسی سے مشتق ہیں
چٹھی، خط، پرچہ، پُرزہ، وہ کاغذ جو پیامِ نسبت کے واسطے حسب نسب لکھ کر لڑکی کے گھر بھیجتے ہیں۔ رقعہ آنا اور رقعہ لکھوانا ا سی سے محاورے تشکیل پاتے ہیں۔
سُلُوک
راستہ پر چلنا۔ سالک (اسم فاعل )، مسلک (اسم ظرف)، منسلک، انسلاک اسی سے مشتق ہیں۔
اچھا برتاؤ کرنا، اصطلاحِ تصوّف، منازلِ تصوّف طے کرنا، حق تعالیٰ کا قرب چاہنا، تلاشِ حق، عمل، رویّہ، بھلائی، نیکی، خیرخواہی، خبرگیری، برتاؤ، طریقہ، ملاپ اور  پیار، دوستی، محبت، صلح، آشتی
شوکت
کانٹا۔ بِچھُو کا ڈنک (شوکۃ العقرب) سرخ رنگ کی پھِنسی، تیز ہتھیار، تکلیف، کھردرا پن
شان و شوکت، دبدبہ، رعب، قوّت، زور، بَل، مرتبہ، شکوہ، جاہ وجلال، شدّت، ہیبت، صولت، حشمت، کرّوفر۔
صِلہ
جوڑنا، احسان کرنا، صلہ رحمی کرنا(وصل، وصال، وصول، موصول، واصل، موصل، مواصلت، مواصل، مواصلات، اِتصال اور مُتّصل اسی سے مشتق ہیں )
اردو زبان و ادب میں  جوڑنا اور احسان کرنا کے علاوہ اس کے کئی معانی ہیں  مثلاً انعام، عطا، بخشش، تحفہ، ہدیہ، بدلہ، اجر، جزائے نیک، عوض، پاداش اور حق ِ محنت وغیرہ
ضابطہ
مضبوط پکڑنے والی، حفاظت میں  رکھنے والی، قوی، ضبط سے کام لینے والی، متحمّل، بردبار، مستقل مزاج، اسم فاعل ضابط کا صیغۂ مونث ہے جو اردو میں  مذکر بولا جاتا ہے۔ (ضبط، انضباط، منضبط، مضبوط اور ضابطہ اسی سے مشتق ہیں)
اُصول، قاعدہ، دستور، آئین، قانون، دستور العمل، انتظام، بندوبست، ربط و ضبط، کام کرنے کا طریقہ
طعنہ
نیزے کی ضرب (طعن، طاعون، مطعن، مطعون اور طعین اسی سے مشتق ہیں)
طنز و تشنیع، آوازہ، عیب جوئی، ملامت، حرف گیری
عارِض
پیش کرنے والا(عَرض، عوارض، معروض، معروضی، معروضات، عریضہ، اِعراض، اعتِراض، معترض، تعریض، عُروض، تعرّض، عرضی، عریض، عارِضہ، تعارُض، معارضہ، متعارِض اور عِرض )آبرو ) اسی سے مشتق ہیں )
درخواست دینے والا اور پیش کرنے والا کے علاوہ مندرجہ ذیل معانی اردو میں  مستعمل ہیں  :
رخسار، گال، رُخ
؂ کہتے ہیں  جس کو مردمک چشم آفتاب
مجھ کو گماں  ہے وہ تیرے عارض کا تِل نہ ہو
عزیز
طاقت ور، غالب، زبردست
پیارا، محبوب، رشتہ دار، قرابت رکھنے والا، کمیاب، نا یاب، یار، دوست، قابلِ عزّت، دل پسند، لائق، عُمدہ، مرغُوب، لاڈلا، دُلارا، بیش بہا۔
؂ کوئی جان ایسی نہیں  جس کو نہ ہو جسم عزیز
تجھ کو یہ کس لئے نفرت ہے میری جاں  مجھ سے
عِلاقہ
تعلق، لگاؤ، سروکار(علائق، معلّقِ، معلقہ، معلقات، تعلق، تعلیق، تعلیقہ، متعلق، متعلقہ اسی سے مشتق ہیں )
اردو زبان و ادب میں  تعلق اور سروکار کے علاوہ مندرجہ ذیل معانی بھی مستعمل ہیں۔ مخصوص حصّۂ زمین، ملکیت، قبضہ، ضلع، صوبہ، پرگنہ، احاطہ، نوکری، ملازمت، زمین داری، قلم رَو، عمل داری، حد۔
غُصّہ
پھندا، غم، گلا گھُٹنا
برہمی، خفگی، ناراضی، عتاب، رنجش، طیش، خشم، غضب، اندوہِ گُلوگیر
فِتنہ
آزمائش، دیوانگی، گمراہی
فساد، جھگڑا، ہنگامہ، بلوہ، بغاوت، سرکشی، نہایت شریر، شوخ، آفت کا پرکالہ، غوغا، آشوب، ہڑبونگ، فتور، شرارت، غضب، قیامت، عاشق، معشوق، دل بر۔
فرضی
فرض سے متعلق، علم الفرائض کا جاننے والا (فرض، فرائض، مفروض، مفروضہ، فریضہ اسی سے مشتق ہیں )
خیالی، قیاسی، بے اصل، نام کو، برائے نام، مصنوعی، نقلی، جعلی۔
؂ مثلِ کمرِ بتاں  ہے فرضی میرا تنِ زار پیرہن میں (۲۲)
فقرہ
ریڑھ کی ہڈی کا مہرہ
عبارت کا ٹکڑا، جُملہ، کلام، دھوکا، جھانسہ، فریب، جھوٹی بات، جھوٹا وعدہ۔ فقرہ سے کئی محاورات اردو میں  مستعمل ہیں۔ مثلاً فقرہ چلنا، فقرہ بازی، فقرہ بنانا، فقرہ دینا، فقرے بتانا، فقرے تراشنا، فقرے ڈھالنا اور فقرے سنانا وغیرہ۔
قابِل
آگے بڑھنے والا، قبول کرنے والا(قبول، مقبول، قبیل، قبیلہ، قِبلہ، مُقبل، استقبال، مستقبل، قبل، قبالہ، قبولیت، مقبولیت، تقابل، قابلہ، تقبیل، قُبلہ، اقبال، مقابلہ، مقابل اور قُبلہ اسی سے مشتق ہیں  (
لائق، اہل، سزاوار، دانا، عقل مند، ہوشیار، تجربہ کار، استعداد رکھنے والا، عالِم، فاضِل، مناسِب، پسندیدہ، مستوجب
؂ کوئی قابل ہو تو ہم شانِ کئی دیتے ہیں
ڈھونڈنے والوں  کو دنیا بھی نئی دیتے ہیں
قاصِد
ارادہ کرنے والا(قصد، قصیدہ، مقصد، مقاصد، اقتصاد، مقتصِد، مقصود اسی سے مشتق ہیں)
نامہ بر، چٹھی رساں، پیام بر، ایلچی
؂ قاصِد آیا گویا عیسا آیا
دلِ بیمار میں  جی سا آیا
قسط
انصاف، عدل
حِصہّ، جُز، ٹکڑا، وہ رقم جو حسبِ قرارداد تھوڑی تھوڑی ادا کی جائے۔
؂ آخر کو قطرہ قطرہ ٹپکنے لگے سرشک
قسطوں  میں  زر وصول ہوا خشک سال کا
لحاظ
گوشۂ چشم، کنپٹی سے ملحق آنکھ کا کنارہ، آنکھ کے نیچے کا داغ، گھر کا صحن۔ (لاحظ، ملحوظ، لحظہ اورملاحظہ اسی سے مشتق ہیں)
پاسِ خطر، خیال، دھیان، توجہ، شرم، حیا، پاس داری، رعایت، مروّت، غیرت، حمیت، پاسِ ادب، حفظِ مراتب۔
؂ فلک پہ کیوں  رہے ہر ماہ سرخ رُو مہِ نَو
جو ہو نہ اس کو تیرے نعلِ کفشِ پا کا لحاظ
مَدِیر
گھُمانے والا
اخبار کا ایڈیٹر، ادارے کو چلانے والا، انتظام کرنے والا۔
مذاق
ذوق، مزہ
ہنسی، ٹھٹھا، دل لگی، ظرافت، خوش طبعی، زندہ دلی، تمسخر، مزاح
؂ لیا پھسلا کے اوّل اس نے میرا دل مذاقوں  میں
ہوا پھر دشمنِ جاں  میرا وہ قاتل مذاقوں  میں
مزاج
ایک سے زائد چیزوں  کو ایک دوسری میں  ملانا، آمیزش (امتزاج اسی سے مشتق ہے )
طبیعت، سرشت، خمیر، کیفیت، عادت، خُو، گُن، خصلت، اثر، طینت، ماہیّت، اصلّیت، جوہر، غرور، دماغ، کِبر، نخوت، ناز، نخرہ، چونچلا
؂ آتے ہی فصلِ گُل کے جنوں  ہو گیا ہمیں
بدلی جو رُت مزاج برابر بدل گیا
مُستقل
اس کا مادہ ’’قلل‘ ‘ ہے جس میں  کم ہونا، کم کرنا اور کم سمجھنا کا معنی پایا جاتا ہے۔ (قلیل، قلّت، اقلّ، استقلال، تقلّل، اقلہ اور مقلّل اسی سے مشتق ہیں)
اٹل، برقرار، پائیدار، پکا، مضبوط، استوار، قائم، ہمیشہ، مدام، استمرار
مصروف
جس چیز کو خرچ کیا جائے۔ (یہ اسم مفعول ہے) (صارف، صرَف، صِرف، صَرفہ، مَصرَف، مصارف، مُصرِف، مصاریف، مصرفیہ، تصرّف اور تصریف اسی سے مشتق ہیں  (
مشغول، کام میں  لگا ہوا، منہمک۔
مضمون
جس کی ضمانت اور ذمہ لیا گیا ہو۔ یہ اسم مفعول ہے۔ اس کا اسم فاعل ضامن ہے (ضِمن، ضمانت، ضامن، تضمین، مُضمِّن اور مضَمَّن اسی سے مشتق ہیں)
متن، تحریر، معنی، مطلب، بیان، عبارت، آرٹیکل، ایڈیٹوریل، انشاء، بات، سخن۔
مغرور
بہکاوے اور دھوکے میں  آیا ہوا۔ (غرور، مغرور، مغروری، غَرَّہ اور غُرَّہ اسی سے مشتق ہیں)
تکبرّ کرنے والا، خود بیں، خود پرست، اِترانے والا، گھمنڈی، شیخی میں  آنے والا، نخوت شعار
مقالہ
گفتگو(قول، اقوال، مقولہ، قائل، قوّال، قوّالی اور مِقال اسی سے مشتق ہیں)
کتاب کا باب، تحقیقی مضمون، Thesis، فصل، تحریر، آرٹیکل
منظور
جس چیز کو دیکھا جائے۔ اسم فاعل ناظِر کا صیغۂ مفعول ہے۔
پسندیدہ، قبول کیا گیا، مقبول، مانا گیا، تسلیم کیا گیا، اجازت دیا گیا، پسندِ خاطر، مرغوب، محبوب، عزیز، پیارا۔
؂ لے لیجیے جو آپ کے منظورِ نظر ہے
یہ جان یہ ایمان ہے یہ دل یہ جگر ہے
موسم
لوگوں  کے جمع ہونے کی جگہ اور وقت( اسم ظرف ) عرب میں  حج کے موقع اور وقت کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
موقع، وقت، گرمی سردی کے اعتبار سے سال کی تقسیم کا ایک حصّہ، ہنگام، سماں، ایاّم، دِن، زمانہ، کسی مقام کے خاص وقت یا خاص مدّت میں  درجۂ حرارت، ہوا کے رُخ اور بارش کے اثر سے پیدا ہونے والی کیفیت، رُت، فصل۔ (جاری ہے)

No comments: