Thursday 9 March 2017

الفاظ معانی بدلتے ہیں

               پروفیسر غازی علم الدین

یہ ایک فطری عمل ہے کہ الفاظ ایک زبان سے دوسری زبان میں  منتقل ہوتے وقت اپنے اصل معانی اور مفاہیم بدل لیتے ہیں۔ اس کا سبب لسانی انجذاب، قوموں  کا اختلاط، طرزِ معاشرت، ثقافتوں  اور موسموں  کا اختلاف ہوسکتا ہے۔ یہی صورتِ حال کئی سارے عربی الفاظ کی ہے جو اردو میں  استعمال ہوتے وقت اپنے بنیادی معانی بدل لیتے ہیں۔
اپنی قومی زبان اردو کے بارے میں  یہ کہنا کہ ’’گیسوئے اُردو ابھی مِنّت پذیرِ شانہ ہے‘‘ ذہن پر قدرے گراں  گزرتا ہے۔ یہ ہمارا جذباتی شعور توہوسکتا ہے لیکن امرِ واقع یہ ہے کہ اردو زبان ابھی اپنے تشکیلی اور تکمیلی مراحل طے کر رہی ہے۔ یہ کوئی مستقل اور قائم بالذات زبان نہیں  رہی۔ برصغیر پاک و ہند میں  باہر سے آنے والے فاتحین کی فوجی چھاؤنیوں  میں  فارسی بولنے والے غیر ملکیوں  اور ہندی بولنے والے ملکی باشندوں  کے درمیان میل ملاپ سے یہ زبان ازخود پیدا ہوئی۔ چوں  کہ مقامی لوگوں  کی تعداد زیادہ تھی لہٰذا اس کی بنیاد ہندی ہی رہی البتہ اس کا دیو ناگری رسم الخط فارسی رسم الخط میں  بدلنے اور فارسی و عربی الفاظ و تراکیب کے شامل ہونے سے یہ زبان اردو کہلائی۔ اردو کا لفظی معنی بھی لشکرگاہ ہے، اس نسبت سے بھی اس کا نام اردو پڑ گیا۔ یہ زبان لشکرگاہوں  میں  پروان چڑھ کر ہندوستان میں  پھیلی اور مغلوں  کی سرپرستی کی وجہ سے شاہی قلعہ پہنچ کر اُردوئے معلّٰی کہلائی۔
اردو میں  جذب ہونے والے عربی کے اکثر الفاظ قرینے کے مطابق اپنے اصل معانی دیتے ہیں  لیکن کچھ الفاظ ایسے مستعمل ہیں  جو خلافِ قرینہ اپنے بنیادی معانی بدل لیتے ہیں۔ ذیل میں  ایسے ہی الفاظ کی ایک فہرست مرتب کی گئی ہے جن کے معانی عربی زبان سے اردو زبان میں  منتقل ہو کر بدل گئے ہیں۔ بعض الفاظ تو اصل معانی کے بالکل اُلٹ ہو گئے ہیں۔ میرے نقطۂ نظر سے یہ قلبِ ماہیّت اپنے اندر ایک دل چسپی رکھتی ہے، اس لیے اسے قارئین کی نذر کیا جا رہا ہے۔
اردو میں  مستعمل الفاظ
عربی الفاظ کے اصل معانی اور مشتقات
اردو میں  معانی اور استعمال
اِحتجاج
دلیل پیش کرنا(حج، حجّت، حُجیّت، الحاج، حجّاج، حجیج، محجوج، ذوالحجہ اسی سے مشتق ہیں
اعتراض، انکار، مخالفانہ آواز، اظہار ناپسندیدگی، عذر، بحث کرنا، پروٹیسٹ
اِستِقلال
اس کا مادہ ’’قلل‘‘ ہے جس کا معنی ہے کمی اور قلّت(قلّت، قلیل، اقلّ، قُلہّ، قِلال، قَلّہ اور مستقل اسی سے مشتق ہیں )
ثابت قدمی، پامردی، ڈٹے رہنا، قائم رہنا، ٹھہراؤ، قرار، اطمینان، قیام، مضبوطی، استحکام، مستقل مزاجی، سلطنت یا قوم کا خود مختار ہونا، آزادی
اِنحِراف
اس کا مادہ ’’حرف‘‘ ہے جس کا معنی ہے کنارہ، دھار، پیشہ اختیار کرنا، پھرنا، جھکنا۔ (حرف، حریف، حرفت، حراف، حرافہ، حرفہ، منحرف، تحریف، مُحرِف  اور اَحرف اسی سے مشتق ہیں
انکار، مخالفت، روگردانی، تجاوز، خلاف ورزی، نافرمانی، حکم عدولی، بغاوت، برگشتگی، مُکرجانا، پھر جانا، خلاف ہو جانا۔  (جاری ہے)

No comments: