Tuesday 4 April 2017

پاکستان پر انگریزی کا تسلط
تحریر: پروفیسر محمد سلیم ہاشمی
پاکستان پر انگریزی کے تسلط کا کوئی جواز کوئی توجیہ نہیں ہے، ممکن ہی نہیں ہے۔
انگریزی کسی پاکستانی کی زبان نہیں ہے
انگریزی علم، سائنس یا ٹیکنالوجی کی واحد زبان نہیں ہے
 پھر یہ کہ دنیا کا کوئی ملک اپنی زبان ہوتے ہوئے کسی غیر ملکی زبان کو اپنے اوپر مسلط کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا
یہ نقالی بھی نہیں کہ نقالی کے لئے بھی کسی مماثلت کا ہونا ضروری ہوتا ہے۔
 یہ جہالت، گمراہی اور اندھا پن ہے۔ اپنے آپ سے عدم آگاہی اور اس ملک و قسم کے مستقبل اور ترقی سے بے اعتنائی کی بھونڈی مثال ہے۔
 اس سے زیادہ اندھے پن، اور ذہنی مفلسی کو سوچا بھی نہیں جا سکتا کہ ایک غیر ملکی زبان کو بلا سوچے سمجھے، بلا کسی وجہ کے اپنے اوپر مسلط کر لیا جائے اورمسلط کئے رکھنے پر اصرار کیا جائے۔
 میں چاہتا ہوں کہ اس بھونڈے پن اور بربادی کے عمل کو فی الفور روکا جائے، ساری قوم اس کے خلاف یکجا ہو جائے۔
 ہمارے حکمران اس زبان کو اس۔ملک پر مسلط دکھ کر کس کا کام کر رہے ہیں کون سی توقع پر کیا آس لگائے بیٹھے ہیں۔
 بوئے پیر ببول کے تو آم کہاں سے آئے۔

No comments: